Introduction
Poetry in Urdu
اس نے ایک پل بھی رکنا گوارا نہیں
کیا ہم ساری زندگی انتظار میں کھڑے رہے
مل چکی اپنے جرم کی سزا ہم کو
تا قیامت رہے گی تجھ سے امید وفا ہم کو
لوگ رشتے چھوڑ دیتے ہیں لیکن اپنی ضد نہیں
کاش ہم نے بھی سُنی ہوتی کبھی دل کی پُکار
چاہتی تھی جو ہم سے دُنیا ہم وہی کرتے رہے
موسم کے بدلتے ہی بدل جاتی ہیں
آنکھیں یاران چمن بھول گئے نام ہمارا
میں نے کہا بھی تھا کہ یہاں سے نکل چلیں اے دل
تیرے لحاظ میں مارا گیا ہوں میں
کیسے کریں ہم خود کو تیرے پیار کے قابل
جب ہم عادتیں بدلتے ہیں تم شرطیں بدل لیتے ہو
تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے
دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے
میں نے نمک بھی__زخموں پر لگا کر دیکھا ہے
اتنی آہیں نہیں نکلتی جتنی تیری بے رخی سے نکلتی ہیں
بہت مان تھا جن پر بہت بے ایمان نکلے وہ کہ بھروسہ تجھ پرجان سے زیادہ کیا
مگر توبھی مجھ سے بے وفائی کرگیا
بن بتاے اس نے کیوں یہ دوری کردی بچھڑ کے
اس نے محبت ہی ادھوری کردی
پھر میں وہ کرتا گیا جو رب چاہتا ہے
پھر ہوتا وہ گیا جو میں چاہتا گیا
یہ ساولی رنگت یہ سادہ سا ہولیہ یہ اداس آنکھیں
ہم سے کوئی جو دل لگائے تو کیوں لگائے
تلخی کیوں نہ ہو ہمارے لہجے
میں ہم پہ جو گُزری ہمیں یاد ہے وہ سب
تمہیں یاد ہی نہ آؤں یہ ہے اور بات ورنہ میں نہیں ہوں
دور اتنا کہ سلام تک نہ پہنچے
تو مجھ کو بھول گیا ہے
مگر ان آنکھوں سے تیرے وجود کا عکس مجھ سے مٹایا نہیں جاتا
میں جس کے عشق میں کافر ہوا
وہ کسی اور کی خاطر مسلمان ہوگیا
گھر کے باہر ڈھونڈھتا رہتا ہوں\
دنیا گھر کے اندر دنیا داری رہتی ہے
کبھی تو ختم ہوں گی یہ تنہائیاں یہ اداسیاں
اک دن تو اچھا ہو گا چار دن کی زندگی میں
گُزر گئے ہیں جو خوشبوئے رائیگاں کی طرح
وہ چند روز، مِری زندگی کا حاصل تھے
کچھ دل کی مجبوریاں تھیں کچھ قسمت کے مارے تھے ساتھ
وہ بھی چھوڑ گئے جو جان سے پیارے تھے
بہت اذیت ناک ہوتا ہے کسی کے پاس وہ دیکھنا
جو آپ سے چھینا گیا ہو
لڑکی: تم لڑکے ہم لڑکیوں سے کب ڈرتے ہو؟ لڑکا:جب تم لڑکیوں
کو بغیر میک اپ میں دیکھتے ہیں
اتنا دبلا ہو گیا ہوں صنم تیری جدائی سے کھٹمل بھی
کھینچ لیتے ہیں مجھے چارپائی سے
کوئی ویلی نکمی لڑکی جس کو گھر میں ہر وقت ڈانٹ پڑتی ہو
میں اس کے دُکھ سننا چاہتا ہوں
ہم نے مانا کہ رپلائی نہ کرو گے تم لیکن ٹرائی کرتے
رہیں گے ہم بھی بلاک ہونے تک
میری دس سالہ تحقیق کا حیرت انگیز نتیجہ جب تک ہم بڑے نہیں ہو جاتے
نا تب تک ہم چھوٹے ہی رہتے ہیں
جس بھی شادی میں جاتا ہوں کسی نہ کسی لڑکی سے پیار ہوجاتا ہے
لیکن آج غضب ہو گیا دُلہن ہی پسند آگئی
کیا کوئی مجھ معصوم کو بھی بتائے گا
کہ محبت کس کلرکی ہوتی ہے؟
اگر تمہارے وعدے نہ ہوتے کچے
تو اب ہوتے ہمارے دو بچے
یہ اتوار نہیں آساں بس اِتنا ہی سمجھ لیجئے اِک کپڑوں
کا دریا ہے اور دھوکے سُکھانا ہے
بابا جی کہتے ہیں! کہ یہاں شادی ایک کی ہوتی ہے
سیٹنگ پانچ لوگوں کی ہو جاتی ہے
گھر میں اگر کوئی عقل کی بات کردو تو سب یہی
پوچھتے ہیں "کِتھوں سن کے آیا اے"
میری غلطیوں کو در گزر کر دیا کریں اکھاڑ تو ویسے
بھی آپ میرا کچھ نہیں سکتے
میں نے سیکھا ہے ریاضی کے اصولوں سے
جو ناممکن ہو اٗسے فرض کر لیا جائے
پڑھائی ایک خوبصورت احساس ہے
اُوپر والی لائن بکواس ہے
ایک تو مجھے یار کی جدائی مار گئی
اور دوسرا خوبصورت ہمسائی مار گئی
دل تو یونہی چاہتا ہے تمہیں
ورنہ میں تم سے زیادہ خوبصورت ہوں
ایک کپ چائے ان لوگوں کے لئے
جن کے لیے میں سر درد بن گئی ہیں
نفرت ہی تو کر سکتے ہو
اور تم میرا کر بھی کرسکتے ہو
سب کر لینا لمحے ضائع مت کرنا
غلط جگہ پر جذبے ضائع مت کرنا
اطمینان رکھیں
وقت سب کی اوقات دکھا دے گا
جو ساتھ بیٹھ کر ہنستے ہیں
وہی سانپ بن کر ڈستے ہیں
اپنی ہستی کی ہم تمہیں کیا مثال دیں
لوگ مشہور ہو گئے ہمارے ساتھ چلتے چلتے
دل کی خاموشی پر مت جانا
راکھ کے نیچے آگ دبی ہے
اس کی ماں کو لگتا ہے کہ میں شریف ہوں
میری ماں کو لگتا ہے کہ وہ شریف ہے
ہم ان کو کچھ بھی نہیں سمجھتے
جو خود کو بہت کچھ سمجھتے ہیں
تجھے بہت غرور ہے اپنی آنا پے
تو جا تجھے ہم جانتے بھی نہیں
آگ لگانا میری فطرت میں نہیں
میری سادگی سے لوگ جلیں تو میرا کیا قصور ہے
مغرور نہیں ہوں میں
ہاں مگر ضدی کمال کی ہوں
سادگی اپنی جگہ صاحب
مگر سر پھرے مشہور ہیں ہم
انداز سب سے الگ رکھتے ہیں
اس لئے تو لوگوں کو غلط لگتے ہیں ہم